:: ابنِ آدم ::
روزِ ازل سے لمحہء موجود میں بھی تھے
ظلمات میں بھی، نور میں بھی، دُود میں بھی تھے
تھے آشکار روح کے اپنے جہان میں
خاکِ بدن کے لمحہء مولود میں بھی تھے
روزِ ازل سے صرف سفر ہی سفر کیا
کارِ جہاں کی منزلِ مقصود میں بھی تھے
ایک نطفہء حقیر میں، پانی کی بوند میں
موجود نا مولود میں، مولود میں بھی تھے
سود و زیاں کا معرکہ تا زندگی رہا
نقصانِ آخرت میں بھی تھے، سود میں بھی تھے
آدم کے ساتھ بوئے گئے بندگی کے بیج
موسیٰ میں، ابراہیم میں، محمود (صلعم) میں بھی تھے
تھے اختیار خیر کے ، شر کے بھی ساتھ ساتھ
اچھے، بُروں میں، شاہد و مشہود میں بھی تھے
معبودیّت نے امرِ نمائندگی دیا
اوصاف وہ جو قدرتِ معبود میں بھی تھے
جھوٹی خدائی کے بھی ہمیں تھے گناہ گار
فرعون، قومِ عاد میں، نمرود میں بھی تھے
ہم تھے اُفق میں، صبحِ تنفّس میں، شام میں
ہاں تشنہ مطلعِ شفق آلود میں بھی تھے
کلام : مسعود بیگ تشنہ ،اندور
10 ستمبر 2020، اِندور، انڈیا