Thursday, December 31, 2020

Ibn-e-Adam ابنِ آدم

:: ابنِ آدم ::

روزِ ازل سے لمحہء موجود میں بھی تھے

ظلمات میں بھی، نور میں بھی، دُود میں بھی تھے

تھے آشکار روح کے اپنے جہان میں

خاکِ بدن کے لمحہء مولود میں بھی تھے 

روزِ ازل سے صرف سفر ہی سفر کیا

کارِ جہاں کی منزلِ مقصود میں بھی تھے

ایک نطفہء حقیر میں، پانی کی بوند میں

موجود نا مولود میں، مولود میں بھی تھے

سود و زیاں کا معرکہ تا زندگی رہا 

نقصانِ آخرت میں بھی تھے، سود میں بھی تھے 

آدم کے ساتھ بوئے گئے بندگی کے بیج

موسیٰ میں، ابراہیم میں، محمود (صلعم) میں بھی تھے

تھے اختیار خیر کے ، شر کے بھی ساتھ ساتھ

اچھے، بُروں میں، شاہد و مشہود میں بھی تھے

معبودیّت نے امرِ نمائندگی دیا

اوصاف وہ جو قدرتِ معبود میں بھی تھے 

جھوٹی خدائی کے بھی ہمیں تھے گناہ گار 

فرعون، قومِ عاد میں، نمرود میں بھی تھے

ہم تھے اُفق میں، صبحِ تنفّس میں، شام میں

ہاں تشنہ مطلعِ شفق آلود میں بھی تھے

کلام : مسعود بیگ تشنہ ،اندور

10 ستمبر 2020، اِندور، انڈیا

Naye saal ki nazm نئے سال کی نظم

 :: نئے سال کی نظم ::

اے نئے سال

خدا کے لئے

//مت بننا وبال

اے نئے سال

نِراسا کو

//امیدوں میں ڈھال

اے نئے سال

وباؤں کو

//بلاؤں کو نکال 

اے نئے سال

کھیت سرسبز ہوں 

//مزدور خوش حال 

اے نئے سال

بدل دشمنی

//کر پیار بحال

اے نئے سال

ٹھیک حاکم رہے

//اور دیس خوش حال 

اے نئے سال

✳️نہ مرگِ انبوہ

//نہ جنگ و جدال 

کلام : مسعود بیگ تشنہ

✳️ہولوکاسٹ، ایک خاص نسل یا گروہ کو الگ تھلگ

کرنا اور پھر قتلِ عام کرنا

31 دسمبر 2020، اِندور، انڈیا

#HappyNewYear

ImtehaN hai kayenat امتحاں ہے کائنات

 :: امتحاں ہے کائنات ::

ہے لگائے وقت گھات 

جیت کیسی کیسی مات 

آتے کل کی آہٹیں  

جاتے لمحوں کی برات 

بےیقینی کی ہوا

اور امیّدوں کے پات

زور آور آندھیاں 

یہ شجر رخشِ ثبات  

وقت ہے کس کے تلے 

اور ہے یہ کس کے ہات

جبر کا یہ سلسلہ 

یہ رضا کی مشکلات

ہے جنوں ساماں سفر 

امتحاں ہے کائنات

حوصلہ جگنو بدن 

بیتے گی تشنہ یہ رات

کلام : مسعود بیگ تشنہ

29 دسمبر، 2020، اِندور ،انڈیا

Jo saal aaye جو سال آئے

 :: جو سال آئے ::

جنوں میں بدلے + فسوں میں بدلے

گزرتے یہ پل + کہ خوں میں بدلے

کچھ ایک کے + چاؤ چوں میں بدلے


تھے اہلِ دانش + جو قید پائے 

ورودھ کے سُر +بڑے دبائے 

نکل کے شاہیں +گھروں سے آئے 


منافرت میں + منافقت میں

یہ سال گزرا + وبا کی رُت میں

کچھ ایک کا بس + منافعت میں


سفر میں لُٹنا + گلے کٹانا

مہاجروں کا + گھروں کو آنا

غریب کا اور + غریب بننا


غریب بچّوں + کی پاٹھ شالا

کہاں وہ تھالی + کہاں نوالا

کسے تھی چِنتا + کہاں سنبھالا


ہوئی ہے سب + بیچنے کی سازش

بڑے گھرانے + بڑی نوازش

کسان، جنتا + کہاں گزارش 


زمین بیچی + ضمیر بیچا

ہری رُتوں کا + خمیر بیچا

یہ دھر دبوچا + یہ دھیر بیچا 


یقین ہو کل + حسین ہو کل

جو سال آئے + متین ہو کل

نہ سال تشنہ + مشین ہو کل 

کلام : مسعود بیگ تشنہ

28 دسمبر 2020، اِندور، انڈیا

Monday, August 31, 2020

Aah Pranab Da آہ پرنب دا

  :: آہ پرنب دا ::

بھارت کی سب سے بُری خبر یعنی جی ڈی پی کی در کا مائنس تیئس ڈگری ( GDP - 23) تک گر جانے کے بیج دوسری بُری خبر آئی کہ آج سابق صدر جمہوریہ ہند بھارت رتن پرنب مکھرجی نہ رہے. پرنب دا اس بڑی شخصیت کے مالک تھے جو اپنی پارٹی سے بھی اوپر تھی. وہ نوجوانی میں ہی سیاست میں آ گئے تھے. اندرا گاندھی انہیں کلکتہ میں ایک آزاد امیدوار کے الیکشن پروپیگنڈہ میں دیکھ انہیں کانگریس میں لے آئیں اور وہ فوراً 1969 میں ہی ممبر آف پارلیمنٹ بن گئے. وہ سات بار ممبر آف پارلیمنٹ اور دو بار وزیر خزانہ رہے اور کامیاب بھی رہے . وہ بہت ذہین تھے اور تعلیم کا شوق انہیں اسکولی تعلیم کے حصول میں آڑے نہ آیا جبکہ اسکول انکے گھر سے بہت دور تھا. لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں ہی کانگریس کی بہترین نمائندگی کی. طبیعتاََ ملنسار تھے اور ہر سیاسی جماعت والوں سے انکے خوشگوار تعلقات تھے. اس لئے جب اُنکا راشٹر پتی بننے کا موقع آیا تو وہ شیو سینا جیسی انتہا پسند ہندو وادی تنظیم کے سربراہ سے بالا صاحب ٹھاکرے سے بھی مدد لینے میں نہیں چوٗکے. اندرا گاندھی انہیں مرکزی حکومت میں لائیں. اندرا جی کے انتقال کے وقت وہ سیکنڈ سینئر کانگریسی تھے راجیو گاندھی کے وزیر اعظم بننے کے بعد راجیو گاندھی اور انکے درمیان اسی بات پر تلخی آ گئی تھی. لیکن راجیو گاندھی نے اپنے قتل سے ایک دن پہلے ارون نہرو کو دیئے انٹرویو میں کہ دیا تھا کہ یہ انکی غلط فہمی تھی. 1986 میں اسی کے چلتے انہیں چھ سال کے لئے کانگریس سے باہر کر دیا گیا تھا، پھر جلد ہی وہ اپنی نئی پارٹی راشٹر وادی سماج وادی پارٹی کو کانگریس میں ضم کر کے کانگریس میں آ گئے. سونیا گاندھی نے 2012 میں انہیں پردھان منتری نہ بنا کر سردار منموہن سنگھ کو بنایا. وہ بڑے زبردست سنکٹ موچک تھے، انّا ہزارے اندولن میں انّا ہزارے کو منانے کی ذمہ داری انہیں سونپی گئی تھی. بعد میں کئی سیاست دانوں نے خیال ظاہر کیا کہ اس اندولن کو پس پردہ آر ایس ایس نے تعاون کیا تھا اور کھڑا کیا تھا تاکہ کانگریس کو کمزور کر بھاجپا کو حکومت میں لانے کے لئے راہ ہموار کی جائے. سونیا گاندھی نے انہیں پردھان منتری نہ بنانے کی بھرپائی راشٹر پتی بناکر کسی حد تک دور کی مگر راشٹر پتی کے رہتے انہوں نے بھاجپا کو بالواسطہ مزید مضبوط ہونے میں مدد دی اور اپنے صدارتی تقاریر میں بھاجپائ حکومت کے ہی گُن گائے جسکی وہ اتنی حقدار نہ تھی. اسکے نتیجے میں انہیں بھاجپا سرکار نے بھارت رتن کے اعزاز سے نوازا گیا. ویسے وہ اپنی قابلیت سے اس کے لائق تو تھے ہی. کانگریس کی ایک ناراضگی ان کے راشٹر پتی کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد آر ایس ایس کی دعوت پر ناگپور آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر پر حاضری دینے پر اور وہاں آر ایس ایس کے چیف بھاگوت کو دیش کا مہان پُتر بتانے پر تھی. ویسے وہاں پرنب مکھرجی نے اپنے ڈھنگ سے ہندتوَ کی تعریف بیان کی تھی. کانگریس میں نرسمہا راؤ سابق وزیراعظم جنکے ہی دور حکومت میں بابری مسجد شہید کی گئی تھی، کے بعد پرنب مکھرجی بھی کانگریس کی دوسری ناپسندیدہ شخصیت بن گئے تھے.


جو بھی ہو، کل ملا کر انکی رحلت سے بھارت نے ایک بیش قیمتی بھارت رتن کھو دیا. سلام سپوتِ ہند. 

تحریر : مسعود بیگ تشنہ

Saturday, June 6, 2020

Ghazal ग़ज़ल غزل

Lamha lamha badal raha hai raNg
Ghazal in urdu, hindi & roman urdu
:: غزل ::
لمحہ لمحہ بدل رہا ہے رنگ
گو کہ اُسکا نکل رہا ہے رنگ
سات رنگوں میں ڈھل رہا ہے رنگ
بے جھجک ہو کے مِل رہا ہے رنگ
اِس وبا سے کہیں ہے زیادہ تنگ
زندگی کا بدل رہا ہے رنگ
ماں چھپائے ہے موت آنچل میں
بال ہٹ کا مچل رہا ہے رنگ
اب تو اِس کو سدا بہار کہو
نفرتوں کا ہی چل رہا ہے رنگ
منھ چھپاتا ہوا بجھا سورج
رات بھر کا بدل رہا ہے رنگ
آہ - اچھے دنوں کا رنگ تشنہ
اب نہیں ہے جو کل رہا ہے رنگ
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: ग़ज़ल ::
लम्हा लम्हा बदल रहा है रंग
गो के उस का निकल रहा है रंग
सात रंगों में ढल रहा है रंग
बेझिझक हो के मिल रहा है रंग
इस वबा से कहीं है ज़्यादा तंग
ज़िंदगी का बदल रहा है रंग
मां छुपाए है मौत आंचल में
बाल हट का मचल रहा है रंग
अब तो इस को सदा बहार कहो
नफ़रतों का ही चल रहा है रंग
मुंह छुपाता हुआ बुझा सूरज
रात भर का बदल रहा है रंग
आह! अच्छे दिनों का रंग "तिश्ना"
वो नहीं है जो कल रहा है रंग
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Ghazal ::
Lamha lamha badal raha hai raNg
Go ke uska nikal raha hai raNg
Saat raNgoN meiN dhal raha raNg
Bejhijhak ho ke mil raha hai raNg
Is waba se kahiN hai ziyada taNg
Zindagi ka badal raha hai raNg
MaaN chhupaye hai maut aaNchal meiN
Baal hut ka machal raha hai raNg
Ab to is ko sada bahaar kaho
NafratoN ka hi chal raha hai raNg
MuNh chhupata hua bujha suraj
Raat bhar ka badal raha hai raNg
Aah! Achhe dinoN ka raNg "Tishna"
Wo nahiN hai jo kal raha hai raNg
Kalaam : Masood Baig Tishna

Friday, June 5, 2020

Ghazal ग़ज़ल غزل

'JunuN ki fasl meiN boye gaye haiN'
Ghazal in urdu, hindi & roman urdu
:: غزل ::
جنوں کی فصل میں بوئے گئے ہیں
کٹانے سر یہ سنجوئے گئے ہیں
لہو سے تھے سَنے جو ہاتھ اب تک
اُنہی ہاتھوں سے ہم دھوئے گئے ہیں
ستم کھا کھا کے جو خاک ہو گئے ہیں
ہزاروں بار وہ روئے گئے ہیں
کنارا کر لیا ہے دوستوں نے
ہم اُنکے ہاتھ سے کھوئے گئے ہیں
ہمارے نام کے تشنہ اجالے
سوادِ شب میں اب بوئے گئے ہیں
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: ग़ज़ल ::
जुनूँ की फ़स्ल में बोए गए हैं
कटाने सर ये संजोए गए हैं
लहू से थे सने जो हाथ अब तक
उन्ही हाथों से हम धोए गए हैं
सितम खा खा के जो ख़ाक हो गए हैं
हज़ारों बार वो रोए गए हैं
किनारा कर लिया है दोस्तों ने
हम उन के हाथ से खोए गए हैं
हमारे नाम के "तिश्ना" उजाले
स्वादे-शब में अब बोए गए हैं
{स्वादे-शब =रात का अंधेरा }
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Ghazal ::
JunuN ki fasl meiN boye gaye haiN
Kataane sar ye sanjoye gaye haiN
Lahu se the sa'ne jo haath ab tak
Unhi haathoN se hum dhoye gaye haiN
Sitam kha kha ke jo khaak ho gaye haiN
HazaaroN baar wo roye gaye haiN
Kinaara kar liya hai dostoN ne
Hum unke haath se khoye gaye haiN
Hamaare naam ke "Tishna" ujaale
Sawaade-shab meiN ab boye gaye haiN
{Sawaade-shab =Raat ka andhera}
Kalaam : Masood Baig Tishna

Thursday, June 4, 2020

Ghazal ग़ज़ल غزل

:: غزل ::
یہ سزا ملنا یہ ترا ملنا
کس خوشی میں ہے یہ سزا ملنا
یہ دعا ملنا کہ رہو خوش باش
بس . بزرگوں کی یہ دعا ملنا
مدّعا ملنا روز مشکل ہے
کارِ مشکل ہے مدّعا ملنا
بس ہَوا ملنا صاف مشکل ہے
اور افواہ کو بس ہَوا ملنا
با وفا ملنا دورِ حاضر میں
دورِ ماضی کا با وفا ملنا
بلبلہ ملنا تہ سے اٹھتا ہوا
گہری باتوں کا بلبلہ ملنا
فاصلہ ملنا دو نگاہوں میں
غیر ممکن ہے فاصلہ ملنا
راستہ ملنا معتبر تشنہ
معتبر بنتا راستہ ملنا
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Ghazal ग़ज़ल غزل

:: غزل ::
ہر انگوٹھی کو سُہاتا نہیں ہے لعل و گہر
ہر کسی شخص کو بھاتا نہیں ہے لعل و گہر
کھوٹے سکّے میں نہیں چلتا ہے اصلی سکّہ
کوڑی کے دام میں آتا نہیں ہے لعل و گہر
بس قدر جانتا ہے جوہری کی جوہری خوب
جوہری سب کو دکھاتا نہیں ہے لعل و گہر
کھوٹے سکّے ہی سیاست میں بہت چلتے ہیں
اور جنتا کو بھی بھاتا نہیں ہے لعل و گہر
یوں لُٹائے نہیں جاتے ہیں لُٹانے کے لئے
ہر کوئی مفت میں پاتا نہیں ہے لعل و گہر
شرم و غیرت کے چُھپاتے ہوئے دُرّ منثور
وہ چُھپاتا ہے سجاتا نہیں ہے لعل و گہر
چاندی کے چمچے سے تشنہ جو کِھلایا کرتا
اپنے بچّے کو بُلاتا نہیں ہے لعل و گہر
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Wednesday, June 3, 2020

Tarahi Ghazal तरही ग़ज़ल طرحی غزل


Tuesday, June 2, 2020


Tarahi Ghazal तरही ग़ज़ल طرحی غزل

:: طرحی غزل نمبر 2 ::
بر طرح ناز مظفرآبادی
 'حقیقت کی تہ میں فسانے بہت ہیں'
( قوسِ قزح ادبی فورم کا ٥٤ واں آن لائن طرحی مشاعرہ)
حراست میں رکھنے کو تھانے بہت ہیں
ستم پر ستم کے بہانے بہت ہیں 
فسانے بہت ہیں غمِ عاشقی کے
زباں بند اپنے فسانے بہت ہیں
زمانے بہت ہیں نئی عاشقی کے 
جو گزرے نہیں وہ زمانے بہت ہیں
یہ طعنے بہت ہیں زباں پر سبھی کے
یہ دل چھلنی چھلنی یہ طعنے بہت ہیں 
اُٹھانے بہت ہیں مصیبت کے پتھر
مگر صبر رکھ کر اُٹھانے بہت ہیں
ٹھکانے بہت ہیں ان آزادیوں کے
جو باندھے رکھیں وہ ٹھکانے بہت ہیں
پرانے بہت ہیں جنوں کے فسانے
فسانے یہ تشنہ پرانے بہت ہیں
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Tuesday, June 2, 2020

Tarahi Ghazal तरही ग़ज़ल طرحی غزل

:: طرحی غزل ::
بر طرح ناز مظفرآبادی
 'حقیقت کی تہ میں فسانے بہت ہیں'
( قوسِ قزح ادبی فورم کا ٥٤ واں آن لائن طرحی مشاعرہ)
رہِ شوق کے ہم دِوانے بہت ہیں
ہماری نظر کے ٹھکانے بہت ہیں
فسانے بہت ہیں کُھلی زندگی کے
حقیقت یہی ہے فسانے بہت ہیں
یہ طعنے بہت ہیں زباں پر سبھی کے
یہ دل چھلنی چھلنی یہ طعنے بہت ہیں
بہانے بہت ہیں ستم خیزیوں کے
نگاہِ کرم کے بہانے بہت ہیں
دِوانے بہت ہیں دِوانوں کے پیچھے
مگر ہوش میں یہ دِوانے بہت ہیں
زمانے بہت ہیں زمانوں کے آگے
سفر بے تکاں ہے زمانے بہت ہیں
اُٹھانے بہت ہیں مصیبت کے پتھر
مگر صبر رکھ کر اُٹھانے بہت ہیں
ٹھکانے بہت ہیں ہواؤں کے رُخ پر
مدد کو بھی لیکن ٹھکانے بہت ہیں
یہ دانے بہت ہیں پڑے چار جانب
پھنسانے کو تشنہ یہ دانے بہت ہیں
کلام : مسعود بیگ تشنہ













Monday, June 1, 2020

Ghazal ग़ज़ल غزل

Kuchh aaNsu magarmachh ke bahane meiN lage haiN
(Lock down ghazal in urdu, hindi & roman urdu)
:: غزل ::
(لاک ڈاؤن غزل )
کچھ آنسو مگرمچھ کے بہانے میں لگے ہیں
کچھ خون کے دھبّوں کو مٹانے میں لگے ہیں
کچھ اپنی سیاست میں ہیں سر گرداں ابھی تک
کچھ موت سے جانوں کو بچانے میں لگے ہیں
کچھ اپنے عزیزوں کی ہی لاشوں سے ڈرے ہیں
کچھ غیر کی لاشوں کو اُٹھانے میں لگے ہیں
کچھ آگ لگا کر ہوئے آرام سے فارغ
کچھ آگ دل و جاں سے بجھانے میں لگے ہیں
کچھ آ گئے صدمے میں خود، دیتے ہوئے صدمہ
کچھ حوصلہ لوگوں کا بڑھانے میں لگے ہیں
کچھ منصبِ اعلیٰ پہ ابھی تک ہیں گھمنڈی
کچھ تج کے سبھی، درد مٹانے میں لگے ہیں
کچھ غیرتِ قومی سے ہیں شرمندہ وطن میں
کچھ تشنہ وہی داغ لگانے میں لگے ہیں
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: ग़ज़ल ::
(लॉक डॉउन ग़ज़ल )
कुछ आंसू मगरमच्छ के बहाने में लगे हैं
कुछ ख़ून के धब्बों को मिटाने में लगे हैं
कुछ अपनी सियासत में हैं सर्गर्दां अभी तक
कुछ मौत से जानों को बचाने में लगे हैं
कुछ अपने अज़ीज़ों की ही लाशों से डरे हैं
कुछ ग़ैर की लाशों को उठाने में लगे हैं
कुछ आग लगा कर हुए आराम से फ़ारिग़
कुछ आग दिलो-जां से बुझाने में लगे हैं
कुछ आ गए सदमे में ख़ुद, देते हुए सदमा
कुछ हौसला लोगों का बढ़ाने में लगे हैं
कुछ मनसबे-आला पे अभी तक हैं घमंडी
कुछ तज के सभी, दर्द मिटाने में लगे हैं
कुछ ग़ैरते-क़ौमी से हैं शर्मिंदा वतन में
कुछ "तिश्ना" वही दाग़ लगाने में लगे हैं
{सर्गर्दां =सक्रिय  अज़ीज़ों =प्रियजनों
फ़ारिग़ =निवृत्त  मनसबे-आला =उच्च पद
ग़ैरते-क़ौमी =राष्ट्रीय लज्जा, शर्म व ग़ैरत}
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Ghazal ::
(Lock down Ghazal )
Kuchh aaNsu magarmachh ke bahane meiN lage haiN
Kuchh khoon ke dhabboN ko mitane meiN lage haiN
Kuchh apni siyasat meiN haiN sargardaaN abhi tak
Kuchh maut se jaanoN ko bachane meiN lage haiN
Kuchh apne azizoN ki hi laashoN se dare haiN
Kuchh ghair ki laashoN ko uthane meiN lage haiN
Kuchh aag laga kar huye aaraam se faarigh
Kuchh aag dilo-jaaN se bujhane meiN lage haiN
Kuchh aa gaye sadme meiN khud, dete huye sadma
Kuchh hausla logoN ka bad'hane meiN lage haiN
Kuchh mansabe-aala pe abhi tak haiN ghamandi
Kuchh tuj ke sabhi, dard mitane meiN lage haiN
Kuchh ghairate-qaumi se haiN sharminda watan meiN
Kuchh "Tishna" wohi daagh lagane meiN lage haiN
{SargardaaN =active  AzizoN =near & dear, pyaroN
Faarigh =Relieved  Mansabe-aala =high post  Ghairate-qaumi =national shame}
Kalaam : Masood Baig Tishna

Saturday, May 30, 2020

Ghazal ग़ज़ल غزل

Kuchh naye silsile to nikle haiN
Dard ke qaafile to nikle haiN
(Ghazal in urdu, hindi & roman urdu)
:: غزل ::
کچھ نئے سلسلے تو نکلے ہیں
درد کے قافلے تو نکلے ہیں
زندگی بھی سفر میں چھوٗٹی ہے
ساتھ میں حادثے تو نکلے ہیں
ہوگیا ہے نظام زیر و زبر
دل کے بس حوصلے تو نکلے ہیں
یہ بھی تاریخ میں رقم ہوگا
لاکھ میں کچھ بھلے تو نکلے ہیں
دیکھ مت آبلے پڑے تشنہ
پاؤں میں آبلے تو نکلے ہیں
:: ग़ज़ल ::
कुछ नए सिलसिले तो निकले हैं
दर्द के क़ाफ़िले तो निकले हैं
ज़िंदगी भी सफ़र में छूटी है
साथ में हादसे तो निकले हैं
हो गया है निज़ाम ज़ेर-ओ-ज़बर
दिल के बस हौसले तो निकले हैं
ये भी तारीख़ में रक़म होगा
लाख में कुछ भले तो निकले हैं
देख मत आबले पड़े "तिश्ना"
पॉंव में आबले तो निकले हैं
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Ghazal ::
Kuchh naye silsile to nikle haiN
Dard ke qaafile to nikle haiN
Zindagi bhi safar meiN chhooti hai
Saath meiN haadse to nikle haiN
Ho gaya hai nizaam zer-o-zabar
Dil ke bus hos'le to nikle haiN
Ye bhi taareekh meiN raqam hoga
Lakh meiN kuchh bhale to nikle haiN
Dekh mat aab'le pade "Tishna"
PaoN meiN aab'le to nikle haiN
Kalaam : Masood Baig Tishna

Wednesday, May 27, 2020

Ghazal ग़ज़ल غزل

Adawat ke azaaboN se guzar kar
(Ghazal in urdu, hindi & roman urdu)
:: غزل ::
عداوت کے عذابوں سے گزر کر
اُٹھے معتوب خوابوں سے گزر کر
کیا تر چشمِ نم سے ہر نظارہ
نکل آئے سرابوں سے گزر کر
اب اُنکے علم پر کیا بات کیجے
رہے جاہل کتابوں سے گزر کر
شباب آتا ہے بچپن کے زیاں سے
بزرگی ہے شبابوں سے گزر کر
جو سطحِ آب پر آجائے تشنہ
وہ گہرائی حبابوں سے گزر کر!
:: ग़ज़ल ::
अदावत के अज़ाबों से गुज़र कर
उठे मातूब ख़्वाबों से गुज़र कर
किया तर चश्मे नम से हर नज़ारा
निकल आए सराबों से गुज़र कर
अब उनके इल्म की क्या बात कीजे
रहे जाहिल किताबों से गुज़र कर
शबाब आता है बचपन के ज़ियां से
बुज़ुर्गी है शबाबों से गुज़र कर
जो सत्हे आब पर आ जाए "तिश्ना"
वो गहराई हुबाबों से गुज़र कर!
{ मातूब = अज़ाब, आफ़त व क़हर के
सराब = मृग तृष्णा, मिराज  ज़ियां = नुकसान
 शबाब = यौवन, जवानी  सत्हे आब = पानी की
 सतह  हुबाबों = बुल्बलों}
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Ghazal ::
Adawat ke azaaboN se guzar kar
Uthe maatoob khwaboN se guzar kar
Kiya tar chashme num se har nazara
Nikal aaye saraaboN se guzar kar
Ab unke ilm ki kya baat kije
Rahe jaahil kitaboN se guzar kar
Shabaab aata hai bachpan ke ziyaaN se
Buzurgi hai shabaaboN se guzar kar
Jo sat'he aab par aa jaye "Tishna"
Wo gehrai hubaboN se guzar kar!
{Maatoob =azaab, aafat wa qahar ke
Saraab = Miraj, Mrig trishna  ZiyaaN = Nuqsaan  Shabaab = youth, jawani
Sat'he aab =Pani ki satah, water surface
HubaaboN =BulbuloN}
Kalaam : Masood Baig Tishna

Aah Mujtaba Husain آہ مجتبٰی حسین आह मुज्तबा हुसैन

آہ - مجتبٰی حسین
تھا وہ طنز و مزاح میں یکتا
صاحبِ طرز تھا کہ اب نہ رہا
 جادو گر تھا شگفتہ سنجی کا
زندہ دل، دل کِھلا کہ اب نہ رہا
کلام : مسعود بیگ تشنہ 

Sunday, May 24, 2020

Atteen التّین अत्तीन

:: التّین ::
قسم ہے (یہ) انجیر و زیتون کی
اور (سلسلہ ء) کوہِ سینین کی
اور اس شہرِ (اسلام *️⃣اور) امن کی
 یقیناً اسے بہتریں شکل دی
 پھر انساں کو نیچوں میں نیچا کیا
 مگر لائے ایماں جو نیکی کیے
نہیں ختم ہو اجر اُنکے لئے
تو یومِ جزا کو ہے جھٹلائے کیوں؟
کیا اللہ نہیں احکم الحاکمین؟
منظوم ترجمہ سورہ التّین : مسعود بیگ تشنہ
*️⃣اسلام بمعنی سلامتی

Saturday, May 23, 2020

Naat Pak نعت پاک नात पाक


:: نعت پاک ::
آیتیں پڑھتے رہے مقدور بھر
عالَمِ رویاء میں تھے مقدور بھر
برسوں تنہائی میں ذکر و آگہی
پھر وحی کے سلسلے مقدور بھر
ہیں معلّم آپ یا نورُ الھدیٰ
ہے قرآں سب واسطے مقدور بھر
راہ کے کانٹوں کے کھائے خوب زخم
ظلم کے پتّھر سہے مقدور بھر
جنکو چاہا داخلِ اسلام ہوں
ظلمتوں سے پھر گئے مقدور بھر
کم تھے گنتی میں مگر حق پر اَڈِگ
جیت کے در پھر کُھلے مقدور بھر
 کفر ٹوٹا ربّ کعبہ کی قسم
شرک کے در بند ہوئے مقدور بھر
معجزہ شقّ القمر، معراجِ شب
کس رسالت کو ملے مقدور بھر
رحمۃ الّلعالمیں صدقے ترے
خیر میں اُخریٰ رہے مقدور بھر
کلام : مسعود بیگ تشنہ ،اندور ،انڈیا
 رمضان المبارک 30، 1444 ہجری سنہ
:: नात पाक ::
आयतें पढ़ते रहे मक़दूर भर
आलमे रोया में थे मक़दूर भर
बरसों तन्हाई में ज़िक्र ओ आगही
फिर 'वही' के सिलसिले मक़दूर भर
हैं मुअल्लिम आप ऐ नूरुल हुदा
है क़ुरआं सब वास्ते मक़दूर भर
राह के कांटों के खाए ख़ूब ज़ख्म
ज़ुल्म के पत्थर सहे मक़दूर भर
जिनको चाहा दाख़िले इस्लाम हों
ज़ुल्मतों से फिर गए मक़दूर भर
कम थे गिंती में मगर हक़ पे अडिग
जीत के दर फिर खुले मक़दूर भर
कुफ़्र् टूटा रब्बे काबा की क़सम
शिर्क के दर बंद हुए मक़दूर भर
मोजज़ा शक़्क़ुल क़मर, मेराजे शब
किस रिसालत को मिले मक़दूर भर
रहमतुल्लिआलमीं सदक़े तेरे
ख़ैर में उक़बा मिले मक़दूर भर
कलाम : मसूद बेग तिश्ना, इंदौर, इंडिया
30 रमज़ानुल मुबारक, 1444 हिज्री

Wednesday, May 20, 2020

Lailatul Qadr لیلتہ القدر लैलतुल क़द्र

:: لیلتہ القدر ::
( ہزاروں مہینوں کی سوغات )
رمضان کی طاق راتوں میں ایک
یہ ہے رات ہر رات سے خیر و نیک
نہیں جانتے کیا کہ کیا رات ہے
ہزاروں مہینوں کی سوغات ہے
اسی رات نازل ہوئی الکتاب
کہ ثانی نہ جسکا نہ کوئی جواب
ملائک و روح الامیں آئینگے
 نوشتہ یہ تقدیر کا لائینگے
بُجھے شمس سے تا طلوعِ سحر
لکھینگے یہ تقدیرِ زیر و زبر
بحکمِ الٰہی لکھی جائیگی
سلام. ایسی شب پھر نہیں آئے گی
کلام : مسعود بیگ تشنہ
26 رمضان المبارک، 1441 ہجری سنہ، اندور، انڈیا

Wednesday, March 18, 2020

Virus Sandes वायरस संदेस وائرس سندیس

:: وائرس سندیس ::
وائرس کی آنکھ سے سارے پَرانی ایک ہیں
چینی، جاپانی، ہندی اور ایرانی ایک ہیں
نفرتیں پھیلانے والو دیس میں سوچو ذرا
موت کے قبضے میں سب ہندوستانی ایک ہیں
(پَرانی =جاندار)
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: वायरस संदेस ::
वायरस की आंख से सारे प्राणी एक है
चीनी, जापानी, हिंदी और ईरानी एक हैं
नफ़रतें फैलाने वालो देस में सोचो ज़रा
मौत के क़ब्ज़े में सब हिंदोस्तानी एक हैं
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Virus sandes ::
Virus ki aankh se saare paraani ek haiN
Chini , japani, hindi aur irani ek haiN
NafrateN phailane walo des meiN socho zara
Maut ke qabze meiN sab hindostani ek haiN
Kalaam : Masood Baig Tishna 

Corona Effect कोरोना इफ़ैक्ट کورونا اِفیکٹ

:: کورونا اِفیکٹ  Corona Effect ::
آبادی کی آبادی ہے خوفزدہ
جینے کی بھی آزادی ہے خوفزدہ
میّت میں کم ہوتے کندھا دیتے لوگ
دولہا دلہن کی شادی  ہے خوفزدہ
خوفزدہ مزدور دِہاڑی کی دھوتی
نیتا کی ٹوپی کھادی ہے خوفزدہ
سُنوائی کی تاریخ عدالت میں لٹکی
ملزم ، منصف، فریادی ہے خوفزدہ
مال، بازار، دکانوں میں ہے سنّاٹا
مال کی بِکری بھی آدھی ہے خوفزدہ
جینا تنگ، ٹکٹیں مہنگی ، جانا مشکل
یاترا کی بھی آزادی ہے خوفزدہ
دھندے چوپٹ، ٹورسٹوں کا ہے ٹوٹا
یوں بھی ہے کشمیر کی وادی خوفزدہ
نمبر گیم کی تگڑم لیکن جاری ہے
راجنیتی کی آزادی ہے خوفزدہ
سرکاری ڈھانچوں کی "تشنہ" کُھلتی پول
سرکاروں کی جان آدھی ہے خوفزدہ
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: कोरोना इफ़ैक्ट Corona Effect ::
आबादी की आबादी है ख़ौफ़ज़दा
जीने की भी आज़ादी है ख़ौफ़ज़दा
मय्यत में कम होते कंधा देते लोग
दूल्हा दुल्हन की शादी है ख़ौफ़ज़दा
ख़ौफ़ज़दा मज़दूर दिहाड़ी की धोती
नेता की टोपी खादी है ख़ौफ़ज़दा
सुनवाई की तारीख़ अदालत में लटकी
मुल्ज़िम, मुंसिफ़, फ़रियादी है ख़ौफ़ज़दा
मॉल, बाज़ार, दुकानों में है सन्नाटा
माल की बिक्री भी है आधी ख़ौफ़ज़दा
जीना तंग, टिकटें महंगी, जाना मुश्किल
यात्रा की भी आज़ादी है ख़ौफ़ज़दा
धंधे चौपट, टूरिस्टों का भी टोटा
यूं भी है कश्मीर की वादी ख़ौफ़ज़दा
नंबर गेम की तिगड़म लेकिन जारी है
राजनीति की आज़ादी है ख़ौफ़ज़दा
सरकारी ढांचों की "तिश्ना" खुलती पोल
सरकारों की जान आधी है ख़ौफ़ज़दा
कलाम : मसूद बेग तिश्ना 

Sunday, March 15, 2020

Ghazal ग़ज़ल غزل

::غزل ::
زندگی کے عذاب میں جینا
ناتواں احتساب میں جینا
موٗرکھوں کی بنائی جنّت میں
اور بِلّی کے خواب میں جینا
شہریت ،قومیت کے خانوں میں
گُم سوال و جواب میں جینا
ظلم ،تشکیک، نفرتیں، تحقیر
جان لیوا عذاب میں جینا
مسئلے اور اُنکے بکھرے حل
بےعمل انتخاب میں جینا
ہے شریکِ حیات کے دم سے
بیچ کانٹے گلاب میں جینا
کربِ لا انتہا کی صورت میں
تشنہ خانہ خراب میں جینا
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: ग़ज़ल ::
जिंदगी के अज़ाब में जीना
नातवां एहतिसाब में जीना
मूर्खों की बनाई जन्नत में
और बिल्ली के ख़्वाब में जीना
शहरीयत, क़ौमीयत के ख़ानों में
गुम सवाल ओ जवाब में जीना
ज़ुल्म, तश्कीक, नफ़रतें, तेहक़ीर
जानलेवा अज़ाब में जीना
मसअले और उनके बिखरे हल
बेअमल इन्तेख़ाब में जीना
है शरीक ए हयात के दम से
बीच कांटे गुलाब में जीना
कर्ब ए लाइंतिहा की सूरत में
"तिश्ना" ख़ाना ख़राब में जीना
कलाम : मसूद बेग तिश्ना 

Wednesday, February 26, 2020

Ghazal Nazre Dilli ग़ज़ल नज़्रे दिल्ली غزل نذرِ دلّی

:: غزل : نذرِ دلّی ::
مبتلا ہیں جنون میں سب لوگ
اب کہاں ہیں سکون میں سب لوگ
کوئی مقتول کوئی قاتل ہے
ہیں رنگے ایک خون میں سب لوگ
تیرتے پھر رہے ہواؤں میں
افواہوں کے بَلوٗن میں سب لوگ
گُھس رہے ہیں پناہ گزیں کی طرح
عافیت کے بُطُون میں سب لوگ
دلّی تشنہ اُجڑتی دِکھتی ہے
مبتلا ہیں فسون میں سب لوگ
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Dilli Ki Ghazal दिल्ली की ग़ज़ल دلّی کی غزل

:: دلّی کی غزل ::
ہم زندہ لاش بن گئے دنگائیوں کے بیچ
ہوش و ہواس گُم ہوئے دنگائیوں کے بیچ
حاکم نے پلّا جھاڑ لیا کس کمال سے
 اُسکے ہی جبکہ لوگ تھے دنگائیوں کے بیچ
سارا نظارہ سُرخ سمندر سا ہو گیا
لاشے ہی لاشے بس اُٹھے دنگائیوں کے بیچ
'دلّی جو ایک شہر تھا لاکھوں میں آفتاب'
اُسکے نِواسی پھنس گئے دنگائیوں کے بیچ
کچھ لوگ بیچ راہ سے تشنہ نکل گئے
کچھ لوگ اور چل پڑے دنگائیوں کے بیچ
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Tuesday, February 18, 2020

Ghazal Barange Meer ग़ज़ल बरंगे मीर غزل برنگِ میر


:: غزل بر طرح میر تقی میر ::
نہیں وسواس جی لگانے کے
ہائے رے ذوق دل لگانے کے
( میر تقی میر )
 گئے دن رات دل لگانے کے
اور بھی کام ہیں زمانے کے
اپنی قسمت پہ رو رہے ہیں میاں
دن گئے ہنسنے کے  ہنسانے کے
ہے عداوت شعار یہ حاکم
اُسکے اکرام ہیں دکھانے کے
ظلم کو مہربانی کہتا ہے
کیا طریقے ہیں آزمانے کے
ہے خدائی مدد کی بس امّید
رستے کم بچنے کے بچانے کے
کردی انصاف میں بہت تاخیر
سو بہانے تھے اک بہانے کے
تشنہ یہ اعتراض واجب ہے
فیصلے ہیں یہ دل دُکھانے کے
کلام : مسعود بیگ تشنہ
پسندیدہ شعر : ہے عداوت شعار یہ حاکم
اسکے اکرام ہیں دِکھانے کے 

Sunday, January 26, 2020

Tabahi तबाही تباہی

:: تباہی ::
موت ہے اس خبر کے پردے میں
شہریت کی نظر کے پردے میں
دِکھ رہا ہے تباہی کا منظر
نفرتوں کے اثر کے پردے میں
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Jashne Jamhuriyat जश्ने जम्हूरिय्यत جشنِ جمہوریت

:: جشنِ جمہوریت ::
نیند نہ آئی بیتی رات
غم میں بھیگی بیتی رات
جشنِ جمہوریت کیسے ہو
سوچ رہی تھی بیتی رات
کلام : مسعود بیگ تشنہ 

Shahriyat शहरियत شہریت

:: شہریت ::
شہریت خطرے میں ہے جمہوریت خطرے میں ہے
تخریبیت کا دور ہے تعمیریت خطرے میں ہے
 مذہبی تفریق کی گندی سیاست کا عروج
نفرتوں کے دور میں انسانیت خطرے میں ہے
مسعود بیگ تشنہ

Jamhuriyat Ki Nao जम्हूरिय्यत की नाव جمہوریت کی ناؤ


:: جمہوریت کی ناؤ ::
ظلمت کی تیز رو میں نظر ڈوبنے لگے
جب شہریت کی لہر میں گھر ڈوبنے لگے
کبتک کنارا کیجئے کب تک نگاہ بند
جمہوریت کی ناؤ اگر ڈوبنے لگے
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Wednesday, January 15, 2020

Izhaare Tahniyat इज़्हारे तहनीयत اظہارِ تہنیت

:: इज़्हारे तहनीयत ::
( बशरफ़ेनिगाह प्रोफ़ेसर चंद्र प्रकाश शर्मा साहब जिन का रिटायर्मेंट तारीख़ 31 जनवरी 2020 को है. बहस्बे इर्शाद जनाब ग़ुलाम अब्बास रंग वाला साहब )
बड़ नेक हैं और मिलनसार हैं
बड़ जिंदा दिल और मददगार हैं
हैं हमदर्द गाइड और मुशफ़िक़ गुरू
हैं शागिर्द फैले हुए चार सू
हैं उस्ताद अच्छे सिखाते हैं ख़ूब
हुनर आप के याद आते हैं ख़ूब
आउटडोर भी ख़ूब जाते हैं आप
डॉक्यूमेंट्री भी बनाते हैं आप
ख़तरा पसंद आपकी ज़ात है
ख़तरों से होती मुलाक़ात है
रिटायर्ड हुए हैं ये टायर्ड नहीं
कहीं से भी ये लगते टायर्ड नहीं
सभी के प्यारे रहे आज तक
प्रोफ़ेसरी ये जिये आज तक
हमें नाज़ है आप की ज़ात पर
नहीं क़ाबू है आज जज़्बात पर
हमें मार्गदर्शन हमेशा मिले
रौशन हमारा ये जीवन रहे
रहें आप सुखी व सलामत सदा
महकती रहे ये मोहब्बत सदा
कलाम : मसूद बेग तिश्ना




Tuesday, January 7, 2020

Gunda Raj ग़ुंडा राज غنڈہ راج

:: ग़ुंडा राज ::
ग़ुंडों का राज है ये कमीनों का राज है
सावरकरों का और रज़ीलों का राज है
अफ़सोस! देश नानक ओ गांधी का अब नहीं
छुट्टे रहे हैं घूम ये सांडों का राज है
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Gunda Raj ::
GundoN ka raj hai ye kaminoN ka raj hai
SawarkaroN ka aur raziloN ka raj hai
Afsos! Desh Nanak o Gandhi ka ab nahiN
Chhut'te rahe haiN ghoom ye saaNdoN ka raj hai
Kalaam : Masood Baig Tishna
:: غنڈہ راج ::
غنڈوں کا راج ہے یہ کمینوں کا راج ہے
ساورکروں کا اور رذیلوں کا راج ہے
افسوس دیش نانک و گاندھی کا اب نہیں
چُھٹّے رہے ہیں گھوم یہ سانڈوں کا راج ہے
کلام : مسعود بیگ تشنہ

BalaaoN Ki Balaa बलाओं की बला بلاؤں کی بلا

:: बलाओं की बला ::
बलाओं की बला और आफ़तों की लाख आफ़त है
सभी के सर पे जो लादी गई है वो मुसीबत है
नहीं देगी किसी का साथ "तिश्ना" ये हक़ीक़त है
ये ग़ुंडों की हुकूमत है ये ग़ुंडों की हुकूमत है
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: BalaaoN Ki Balaa ::
BalaaoN ki balaa aur aafatoN ki lakh aafat hai
Sabhi ke sar pe jo laadi gayi hai wo musibat hai
NahiN degi kisi ka saath "Tishna" ye haqiqat hai
Ye gundoN ki Hukumat hai ye gundoN ki Hukumat hai
Kalaam : Masood Baig Tishna
::بلاؤں کی بلا ::
بلاؤں کی بلا اور آفتوں کی لاکھ آفت ہے
سبھی کے سر پہ جو لادی گئی ہے وہ مصیبت ہے
نہیں دیگی کسی کا ساتھ "تشنہ" یہ حقیقت ہے
یہ غنڈوں کی حکومت ہے یہ غنڈوں کی حکومت ہے
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Monday, January 6, 2020

Qata क़ता قطعہ

:: Qata ::
In afsurda se chehroN par pahli si muskaan kahaaN
Jis dharti pe rahte aaye ab waaN bhi sammaan kahaaN
Aab o hawa badli aisi keh jaise ham sautele hoN
Rehne jeene ka haq baatil ab saaNsoN meiN jaan kahaaN
Kalaam : Masood Baig Tishna ki
:: क़ता ::
इन अफ़सुर्दा से चेहरों पर पहले सी मुस्कान कहां
जिस धरती पे रहते आए अब वां भी सम्मान कहां
आबो हवा बदली ऐसी  केह जैसे हम सौतेले हों
रहने जीने  का हक़ बातिल अब सांसों में जान कहां
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: قطعہ ::
ان افسردہ سے چہروں پہ پہلی سی مسکان کہاں
جس دھرتی پر رہتے آئے اب واں بھی سمّان کہاں
آب و ہوا بدلی ایسی کہ جیسے ہم سوتیلے ہوں
 رہنے جینے کا حق باطل اب سانسوں میں جان کہاں
کلام : مسعود بیگ تشنہ


Sunday, January 5, 2020

Jab जब جب


:: जब ::
जब देश की दानिश गाहों में
पुलिस को बुलाया जाएगा
गुंडों से पिटाया जाएगा
डंडों से भगाया जाएगा
जब देश की दानिश गाहों में
आवाज़ दबाई जाएगी
और फोर्स बुलाई जाएगी
और मार लगाई जाएगी
जब देश की दानिश गाहों को
चीखों से सजाया जाएगा
ज़ख्मों से सजाया जाएगा
आहों से सजाया जाएगा
इन देश की दानिश गाहों में
तब ज़ब्त का आलम क्या होगा?
तब सब्र का आलम क्या होगा?
तब दर्द का आलम क्या होगा?
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Jab ::
Jab desh ki daaanish gaahoN meiN
Police ko bulaya jayega
GundoN se pitaya jayega
DandoN se bhagaya jayega
 Jab desh ki daanish gaahoN meiN
Aawaaz dabayi jayegi
Aur force bulayi jayegi
Aur maar lagayi jayegi
Jab desh ki daanish gaahoN ko
CheekhoN se sajaya jayega
ZakhmoN se sajaya jayega
AahoN se sajaya jayega
In desh ki daanish gaahoN meiN
Tab zabt ka aalam kia hoga?
Tab sabr ka aalam kia hoga?
Tab dard ka aalam kia hoga?
Kalaam : Masood Baig Tishna
:: جب ::
جب دیش کی دانش گاہوں میں
پولس کو بلایا جائے گا
غنڈوں سے پِٹایا جائے گا
ڈنڈوں سے بھگایا جائے گا
جب دیش کی دانش گاہوں میں
آواز دبائی جائے گی
اور فورس بلائی جائے گی
اور مار لگائی جائے گی
جب دیش کی دانش گاہوں کو
چیخوں سے سجایا جائے گا
زخموں سے سجایا جائے گا
آہوں سے سجایا جائے گا
ان دیش کی دانش گاہوں میں
تب ضبط کا عالم کیا ہوگا؟
تب صبر کا عالم کیا ہوگا؟
تب درد کا عالم کیا ہوگا؟
کلام : مسعود بیگ تشنہ


Saturday, January 4, 2020

Haq Ki Jaanch हक़ की जांच حق کی جانچ

:: حق کی جانچ ::
(روحِ فیض احمد فیض سے معذرت کے ساتھ)
اک علم کی دانش گاہ سے یہاں
جب سرمدی نغمہ گونج اٹھا
'ہم دیکھینگے ہم دیکھینگے'
ہر حرفِ صداقت پھیل گیا
جب گرم لہو کے چھینٹوں سے
ہر حرفِ بغاوت پھیل گیا
گھبرا کے اُٹِھیں کالی روحیں
وہ بھٹکی ہوئی ساری روحیں
مذہب کا رائتہ بھر ڈالا
ہنگامہ بپا اک کر ڈالا
بس بس کی لگائیں آوازیں
تہمت کی لگائیں آوازیں
اب یہ نہ چلیگا کے نعرے
اب وہ نہ چلیگا کے نعرے
جب ضرب لگائی جائے گی
جب جانچ بٹھائی جائے گی
دانش کا جنازہ نکلیگا
حق پارہ پارہ نکلیگا
جب فیض کی نظم کے ظاہر سے
 من چاہا پِٹارہ نکلیگا
جب فیض کی نظم کے باطن سے
حق پارہ پارہ نکلیگا
جب ضرب لگائی جائے گی
 جب جانچ بٹھائی جائے گی
دانش کا جنازہ نکلیگا
حق پارہ پارہ نکلیگا
حق پارہ پارہ نکلیگا
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: हक़ की जांच ::
(रूहे फैज़ एहमद फैज़ से मोज़िरत के साथ)
एक इल्म की दानिशगाह से यहां
जब सर्मदी नग़मा गूंज उठा
'हम देखेंगे हम देखेंगे'
हर हर्फ़े सदाक़त फैल गया
जब गर्म लहू के छींटों से
हर हर्फ़े बग़ावत फैल गया
घबरा के उठीं काली रूहें
वो भटकी हुईं सारी रूहें
मज़हब का राएता भर डाला
हंगामा बपा एक कर डाला
बस बस की लगाईं आवाज़ें
तोह्मत की लगाई आवाज़ें
अब ये न चलेगा के नारे
अब वो न चलेगा के नारे
जब ज़र्ब लगाई जाएगी
जब जांच बिठाई जाएगी
दानिश का जनाज़ा निकलेगा
 हक़ पारा पारा निकलेगा
जब फैज़ की नज़्म के ज़ाहिर से
मन चाहा पिटारा निकलेगा
जब फैज़ की नज़्म के बातिन से
हक़ पारा पारा निकलेगा
जब ज़र्ब लगाई जाएगी
जब जांच बिठाई जाएगी
दानिश का जनाज़ा निकलेगा
हक़ पारा पारा निकलेगा
हक़ पारा पारा निकलेगा
कलाम : मसूद बेग तिश्ना

Friday, January 3, 2020

Ham Badlenge हम बदलेंगे ہم بدلینگے

::  ہم بدلینگے ::
یہ خوف کے منظر بدلینگے
یہ ظلم کے دفتر بدلینگے
یہ بادل آگ لگائینگے
یہ دشت و سمندر بدلینگے
گر وقت نہیں اب بدلیگا
پھر وقت انہیں کب بدلیگا
کیا کہتے ہو رب بدلیگا
ہم بدلینگے سب بدلیگا
یہ خوف کے منظر بدلینگے
یہ ظلم کے دفتر بدلینگے
یہ دشت و سمندر بدلینگے
ہم بدلینگے سب بدلیگا
ہم بدلینگے سب بدلیگا
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: हम बदलेंगे ::
ये ख़ौफ़ के मंज़र बदलेंगे
ये ज़ुल्म के दफ़्तर बदलेंगे
ये बादल आग लगाएंगे
ये दश्त ओ समंदर बदलेंगे
गर वक़्त नहीं अब बदलेगा
फिर वक़्त उन्हें कब बदलेगा
क्या कहते हो रब बदलेगा
हम बदलेंगे सब बदलेगा
ये ख़ौफ़ के मंज़र बदलेंगे
ये ज़ुल्म के दफ़्तर बदलेंगे
ये दश्त ओ समंदर बदलेंगे
हम बदलेंगे सब बदलेगा
हम बदलेंगे सब बदलेगा
कलाम : मसूद बेग तिश्ना
:: Ham Badlenge ::
Ye khauf ke manzar badlenge
Ye zulm ke daftar badlenge
Ye baadal aag lagaaenge
Ye dasht o samandar badlenge
Gar waqt nahin ab badlega
Phir waqt unheN kab badlega
Kya kehte ho Rab badlega
Ham badlenge sab badlega
Ye khauf ke manzar badlenge
Ye zulm ke daftar badlenge
Ye dasht o samandar badlenge
Ham badlenge sab badlega
Ham badlenge sab badlega
Kalaam : Masood Baig Tishna

Raakshasi Jeet राक्षसी जीत راکشسی جیت

::: Raakshasi Jeet राक्षसी जीत راکشسی جیت :::
:: راکشسی جیت :
چولا بدلا ،راکشسوں کی جیت ہوئی
دنیا سمجھی نیک جَنوں کی جیت ہوئی
سارے مُنافِق اپنے بُتوں کے ساتھ ہوئے
! ہار کا منظر دیکھ  بُتوں کی جیت ہوئی
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: राक्षसी जीत ::
चोला बदला, राक्षसों की जीत हुई
दुनिया समझी नेक जनों की जीत हुई
सारे मुनाफ़िक़ अपने बुतों के साथ हुए
हार का मंज़र देख बुतों की जीत हुई!
कलाम : मसूद बेग तिश्ना

Thursday, January 2, 2020

Sarkari Bandar सरकारी बंदर سرکاری بندر

:: سرکاری بندر ::
ہوٗا ہے یہ حکم جاری کہ جو کہینگے وہی ہے کرنا حکومتوں نے سبھی پدوں پہ نقلچی بندر بٹھا دیے ہیں
لگا کے نفرت کی آگ تشنہ سنا رہے برتری کا نغمہ
حکومتوں نے جگہ جگہ پر طبلچی بندر بٹھا دیے ہیں
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: सरकारी बंदर ::
हुआ है ये हुक्म जारी के जो कहेंगे वही है करना
हुकूमतों ने सभी पदों पर नक़लची बंदर बिठा दिये हैं
लगा के नफ़रत की आग "तिश्ना" सुना रहे बर्तरी का नग़मा
हुकूमतों ने जगह जगह पर तबलची बंदर बिठा दिये हैं
कलाम : मसूद बेग तिश्ना

Wednesday, January 1, 2020

Ghazal ग़ज़ल غزل

::غزل ::
خدا سمجھے اسے، ظالم بنا ہے
ہمارا آپ کا حافظ خدا ہے 
بدلتے موسموں کی رنجشیں ہیں 
کہاں یہ حادثہ کوئی نیا ہے 
ہواؤں کی طرف دیکھو تو جانیں 
بدلتے موسموں کا سامنا ہے 
بدل دو یہ نظامِ ظلم و نفرت 
اگر انسانیت میں آستھا ہے 
محافظ نے ہی چنگاری لگائی 
کہیں نفرت سے کوئی گھر جلا ہے 
نگل لے گا وہ شعلوں کو سمجھ لے 
 دھواں سا جو ابھی دل میں اُٹھا ہے
اُسی کی سب ہے گردش اور حکمت 
وہی "تشنہ" ہے جو سب سے سَوا ہے
کلام : مسعود بیگ تشنہ
:: ग़ज़ल ::
ख़ुदा समझे उसे, ज़ालिम बना है
हमारा आप का हाफ़िज़ ख़ुदा है
बदलते मौसमों की रंजिशें हैं 
कहां ये हादसा कोई नया है 
हवाओं की तरफ़ देखो तो जानें 
बदलते मौसमों का सामना है 
बदल दो ये निज़ामे ज़ुल्म ओ नफ़रत 
अगर इंसानीयत में आस्था है
मुहाफ़िज़ ने ही चिंगारी लगाई
कहीं नफ़रत से कोई घर जला है 
निगल लेगा वो शोलों को समझ ले 
धुआं सा जो मेरे दिल में उठा है
उसी की सब है गर्दिश और हिकमत 
वही "तिश्ना" है जो सब से सवा है
कलाम : मसूद बेग तिश्ना