:: غزل ::
ہر انگوٹھی کو سُہاتا نہیں ہے لعل و گہر
ہر کسی شخص کو بھاتا نہیں ہے لعل و گہر
کھوٹے سکّے میں نہیں چلتا ہے اصلی سکّہ
کوڑی کے دام میں آتا نہیں ہے لعل و گہر
بس قدر جانتا ہے جوہری کی جوہری خوب
جوہری سب کو دکھاتا نہیں ہے لعل و گہر
کھوٹے سکّے ہی سیاست میں بہت چلتے ہیں
اور جنتا کو بھی بھاتا نہیں ہے لعل و گہر
یوں لُٹائے نہیں جاتے ہیں لُٹانے کے لئے
ہر کوئی مفت میں پاتا نہیں ہے لعل و گہر
شرم و غیرت کے چُھپاتے ہوئے دُرّ منثور
وہ چُھپاتا ہے سجاتا نہیں ہے لعل و گہر
چاندی کے چمچے سے تشنہ جو کِھلایا کرتا
اپنے بچّے کو بُلاتا نہیں ہے لعل و گہر
کلام : مسعود بیگ تشنہ
ہر انگوٹھی کو سُہاتا نہیں ہے لعل و گہر
ہر کسی شخص کو بھاتا نہیں ہے لعل و گہر
کھوٹے سکّے میں نہیں چلتا ہے اصلی سکّہ
کوڑی کے دام میں آتا نہیں ہے لعل و گہر
بس قدر جانتا ہے جوہری کی جوہری خوب
جوہری سب کو دکھاتا نہیں ہے لعل و گہر
کھوٹے سکّے ہی سیاست میں بہت چلتے ہیں
اور جنتا کو بھی بھاتا نہیں ہے لعل و گہر
یوں لُٹائے نہیں جاتے ہیں لُٹانے کے لئے
ہر کوئی مفت میں پاتا نہیں ہے لعل و گہر
شرم و غیرت کے چُھپاتے ہوئے دُرّ منثور
وہ چُھپاتا ہے سجاتا نہیں ہے لعل و گہر
چاندی کے چمچے سے تشنہ جو کِھلایا کرتا
اپنے بچّے کو بُلاتا نہیں ہے لعل و گہر
کلام : مسعود بیگ تشنہ
No comments:
Post a Comment