:: طرحی غزل ::
بر طرح ناز مظفرآبادی
'حقیقت کی تہ میں فسانے بہت ہیں'
( قوسِ قزح ادبی فورم کا ٥٤ واں آن لائن طرحی مشاعرہ)
رہِ شوق کے ہم دِوانے بہت ہیں
ہماری نظر کے ٹھکانے بہت ہیں
فسانے بہت ہیں کُھلی زندگی کے
حقیقت یہی ہے فسانے بہت ہیں
یہ طعنے بہت ہیں زباں پر سبھی کے
یہ دل چھلنی چھلنی یہ طعنے بہت ہیں
بہانے بہت ہیں ستم خیزیوں کے
نگاہِ کرم کے بہانے بہت ہیں
دِوانے بہت ہیں دِوانوں کے پیچھے
مگر ہوش میں یہ دِوانے بہت ہیں
زمانے بہت ہیں زمانوں کے آگے
سفر بے تکاں ہے زمانے بہت ہیں
اُٹھانے بہت ہیں مصیبت کے پتھر
مگر صبر رکھ کر اُٹھانے بہت ہیں
ٹھکانے بہت ہیں ہواؤں کے رُخ پر
مدد کو بھی لیکن ٹھکانے بہت ہیں
یہ دانے بہت ہیں پڑے چار جانب
پھنسانے کو تشنہ یہ دانے بہت ہیں
کلام : مسعود بیگ تشنہ
بر طرح ناز مظفرآبادی
'حقیقت کی تہ میں فسانے بہت ہیں'
( قوسِ قزح ادبی فورم کا ٥٤ واں آن لائن طرحی مشاعرہ)
رہِ شوق کے ہم دِوانے بہت ہیں
ہماری نظر کے ٹھکانے بہت ہیں
فسانے بہت ہیں کُھلی زندگی کے
حقیقت یہی ہے فسانے بہت ہیں
یہ طعنے بہت ہیں زباں پر سبھی کے
یہ دل چھلنی چھلنی یہ طعنے بہت ہیں
بہانے بہت ہیں ستم خیزیوں کے
نگاہِ کرم کے بہانے بہت ہیں
دِوانے بہت ہیں دِوانوں کے پیچھے
مگر ہوش میں یہ دِوانے بہت ہیں
زمانے بہت ہیں زمانوں کے آگے
سفر بے تکاں ہے زمانے بہت ہیں
اُٹھانے بہت ہیں مصیبت کے پتھر
مگر صبر رکھ کر اُٹھانے بہت ہیں
ٹھکانے بہت ہیں ہواؤں کے رُخ پر
مدد کو بھی لیکن ٹھکانے بہت ہیں
یہ دانے بہت ہیں پڑے چار جانب
پھنسانے کو تشنہ یہ دانے بہت ہیں
کلام : مسعود بیگ تشنہ
No comments:
Post a Comment