:: جو سال آئے ::
جنوں میں بدلے + فسوں میں بدلے
گزرتے یہ پل + کہ خوں میں بدلے
کچھ ایک کے + چاؤ چوں میں بدلے
تھے اہلِ دانش + جو قید پائے
ورودھ کے سُر +بڑے دبائے
نکل کے شاہیں +گھروں سے آئے
منافرت میں + منافقت میں
یہ سال گزرا + وبا کی رُت میں
کچھ ایک کا بس + منافعت میں
سفر میں لُٹنا + گلے کٹانا
مہاجروں کا + گھروں کو آنا
غریب کا اور + غریب بننا
غریب بچّوں + کی پاٹھ شالا
کہاں وہ تھالی + کہاں نوالا
کسے تھی چِنتا + کہاں سنبھالا
ہوئی ہے سب + بیچنے کی سازش
بڑے گھرانے + بڑی نوازش
کسان، جنتا + کہاں گزارش
زمین بیچی + ضمیر بیچا
ہری رُتوں کا + خمیر بیچا
یہ دھر دبوچا + یہ دھیر بیچا
یقین ہو کل + حسین ہو کل
جو سال آئے + متین ہو کل
نہ سال تشنہ + مشین ہو کل
کلام : مسعود بیگ تشنہ
28 دسمبر 2020، اِندور، انڈیا
No comments:
Post a Comment