Monday, August 31, 2020

Aah Pranab Da آہ پرنب دا

  :: آہ پرنب دا ::

بھارت کی سب سے بُری خبر یعنی جی ڈی پی کی در کا مائنس تیئس ڈگری ( GDP - 23) تک گر جانے کے بیج دوسری بُری خبر آئی کہ آج سابق صدر جمہوریہ ہند بھارت رتن پرنب مکھرجی نہ رہے. پرنب دا اس بڑی شخصیت کے مالک تھے جو اپنی پارٹی سے بھی اوپر تھی. وہ نوجوانی میں ہی سیاست میں آ گئے تھے. اندرا گاندھی انہیں کلکتہ میں ایک آزاد امیدوار کے الیکشن پروپیگنڈہ میں دیکھ انہیں کانگریس میں لے آئیں اور وہ فوراً 1969 میں ہی ممبر آف پارلیمنٹ بن گئے. وہ سات بار ممبر آف پارلیمنٹ اور دو بار وزیر خزانہ رہے اور کامیاب بھی رہے . وہ بہت ذہین تھے اور تعلیم کا شوق انہیں اسکولی تعلیم کے حصول میں آڑے نہ آیا جبکہ اسکول انکے گھر سے بہت دور تھا. لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں ہی کانگریس کی بہترین نمائندگی کی. طبیعتاََ ملنسار تھے اور ہر سیاسی جماعت والوں سے انکے خوشگوار تعلقات تھے. اس لئے جب اُنکا راشٹر پتی بننے کا موقع آیا تو وہ شیو سینا جیسی انتہا پسند ہندو وادی تنظیم کے سربراہ سے بالا صاحب ٹھاکرے سے بھی مدد لینے میں نہیں چوٗکے. اندرا گاندھی انہیں مرکزی حکومت میں لائیں. اندرا جی کے انتقال کے وقت وہ سیکنڈ سینئر کانگریسی تھے راجیو گاندھی کے وزیر اعظم بننے کے بعد راجیو گاندھی اور انکے درمیان اسی بات پر تلخی آ گئی تھی. لیکن راجیو گاندھی نے اپنے قتل سے ایک دن پہلے ارون نہرو کو دیئے انٹرویو میں کہ دیا تھا کہ یہ انکی غلط فہمی تھی. 1986 میں اسی کے چلتے انہیں چھ سال کے لئے کانگریس سے باہر کر دیا گیا تھا، پھر جلد ہی وہ اپنی نئی پارٹی راشٹر وادی سماج وادی پارٹی کو کانگریس میں ضم کر کے کانگریس میں آ گئے. سونیا گاندھی نے 2012 میں انہیں پردھان منتری نہ بنا کر سردار منموہن سنگھ کو بنایا. وہ بڑے زبردست سنکٹ موچک تھے، انّا ہزارے اندولن میں انّا ہزارے کو منانے کی ذمہ داری انہیں سونپی گئی تھی. بعد میں کئی سیاست دانوں نے خیال ظاہر کیا کہ اس اندولن کو پس پردہ آر ایس ایس نے تعاون کیا تھا اور کھڑا کیا تھا تاکہ کانگریس کو کمزور کر بھاجپا کو حکومت میں لانے کے لئے راہ ہموار کی جائے. سونیا گاندھی نے انہیں پردھان منتری نہ بنانے کی بھرپائی راشٹر پتی بناکر کسی حد تک دور کی مگر راشٹر پتی کے رہتے انہوں نے بھاجپا کو بالواسطہ مزید مضبوط ہونے میں مدد دی اور اپنے صدارتی تقاریر میں بھاجپائ حکومت کے ہی گُن گائے جسکی وہ اتنی حقدار نہ تھی. اسکے نتیجے میں انہیں بھاجپا سرکار نے بھارت رتن کے اعزاز سے نوازا گیا. ویسے وہ اپنی قابلیت سے اس کے لائق تو تھے ہی. کانگریس کی ایک ناراضگی ان کے راشٹر پتی کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد آر ایس ایس کی دعوت پر ناگپور آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر پر حاضری دینے پر اور وہاں آر ایس ایس کے چیف بھاگوت کو دیش کا مہان پُتر بتانے پر تھی. ویسے وہاں پرنب مکھرجی نے اپنے ڈھنگ سے ہندتوَ کی تعریف بیان کی تھی. کانگریس میں نرسمہا راؤ سابق وزیراعظم جنکے ہی دور حکومت میں بابری مسجد شہید کی گئی تھی، کے بعد پرنب مکھرجی بھی کانگریس کی دوسری ناپسندیدہ شخصیت بن گئے تھے.


جو بھی ہو، کل ملا کر انکی رحلت سے بھارت نے ایک بیش قیمتی بھارت رتن کھو دیا. سلام سپوتِ ہند. 

تحریر : مسعود بیگ تشنہ

No comments:

Post a Comment