:: دلّی کی غزل ::
ہم زندہ لاش بن گئے دنگائیوں کے بیچ
ہوش و ہواس گُم ہوئے دنگائیوں کے بیچ
حاکم نے پلّا جھاڑ لیا کس کمال سے
اُسکے ہی جبکہ لوگ تھے دنگائیوں کے بیچ
سارا نظارہ سُرخ سمندر سا ہو گیا
لاشے ہی لاشے بس اُٹھے دنگائیوں کے بیچ
'دلّی جو ایک شہر تھا لاکھوں میں آفتاب'
اُسکے نِواسی پھنس گئے دنگائیوں کے بیچ
کچھ لوگ بیچ راہ سے تشنہ نکل گئے
کچھ لوگ اور چل پڑے دنگائیوں کے بیچ
کلام : مسعود بیگ تشنہ
ہم زندہ لاش بن گئے دنگائیوں کے بیچ
ہوش و ہواس گُم ہوئے دنگائیوں کے بیچ
حاکم نے پلّا جھاڑ لیا کس کمال سے
اُسکے ہی جبکہ لوگ تھے دنگائیوں کے بیچ
سارا نظارہ سُرخ سمندر سا ہو گیا
لاشے ہی لاشے بس اُٹھے دنگائیوں کے بیچ
'دلّی جو ایک شہر تھا لاکھوں میں آفتاب'
اُسکے نِواسی پھنس گئے دنگائیوں کے بیچ
کچھ لوگ بیچ راہ سے تشنہ نکل گئے
کچھ لوگ اور چل پڑے دنگائیوں کے بیچ
کلام : مسعود بیگ تشنہ
No comments:
Post a Comment