Thursday, June 16, 2022
Prof Gopi Chand Narang پروفیسر گوپی چند نارنگ
Sunday, May 8, 2022
Maa माँ ماں
Friday, February 25, 2022
Jung to Jung Hai جنگ تو جنگ ہے जंग तो जंग है
یوکرین روس تنازعہ و جنگ کے پس منظر میں :
:: جنگ تو جنگ ہے ::
جنگ تو جنگ ہے بربادیِ اسبابِ حیات
ظلم تو ظلم ہے، انسان کہاں پائے نجات
حریت ہو یا بغاوت نہیں شائستہ مزاج
کیا یہ قبضہ نہیں توسیع پسندی کا خراج
ہیں تجارت میں مددگار مگر اپنے ہات
قدرتی سارے وسائل یہ بڑی تنصیبات
حکم دنیا پہ کسی ایک کا چل سکتا نہیں
دل کسی اور کی دولت پہ مچل سکتا نہیں
ہوں اگر متحدہ قومیں جہاں میں ساری
پھر تو پڑ سکتی ہے غاصب کو بھی کوشش بھاری
ظلم، افلاس، تباہی کے سوا کچھ بھی نہیں
جنگ ظالم کی بھلائی کے سوا کچھ بھی نہیں
ظلم کو روکنا بھی جنگ ہے، گر ہو جائے
سرحدیں توڑنا بھی جنگ ہے، گر ہو جائے
راستہ صلح صفائی کا دکھانا بہتر
امن کی فاختہ مل جل کے اڑانا بہتر
مسعود بیگ تشنہ@
٢٥ فروری ،٢٠٢٢،اِندور ،انڈیا
#StandwithUkraine
Monday, February 7, 2022
Kaun 'Lata' کون 'لتا ' कौन 'लता '
Sunday, February 6, 2022
Bulbule HindostaaN بلبلِ ہندوستاں
Friday, January 14, 2022
Aah Kamal Khan آہ - کمال خان!
آہ - کمال خان! (1960-2022)
کمال خان ایک سچے، کھرے اور انتہائی مہذب اور سماج کو دِشا دکھانے والے این ڈی ٹی وی چینل کے سینیر صحافی تھے . ایسے صحافی خال خال ہی پیدا ہوتے ہیں. ان کا اچانک اس طرح دنیا سے رخصت ہو جانا این ڈی ٹی وی چینل کا نقصان ہی نہیں، سچی قومی ہندی /ہندوستانی صحافت کا بڑا بھاری نقصان بھی ہے. دوسرا کمال خان پیدا ہونا مشکل ہے. تقریباً دو تین دہائی یعنی فروری 1995 سے وہ این ڈی ٹی وی ہندی چینل سے جڑے تھے. الیکٹرانک میڈیا میں آنے سے پہلے وہ پرنٹ میڈیا میں نوبھارت ٹائمز اور جاگرن سے جڑے ہوئے تھے. انہوں نے پچیس تیس سال میں ایودھیا کی جو رپورٹنگ کی ہے، انہیں جمع کر کے بے شک کئی کتابیں لکھی جا سکتی ہیں. ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا وہ ایک دانشور صحافی کی طرح تھے. انہیں چوپائیاں از بر تھیں اور وہ موقع بہ موقع اس کا استعمال کرتے تھے. یوپی اور اپنے لکھنؤ کے سیاسی منظر نامے کو اپنی نم اور پھٹی آنکھوں سے انہوں نے بدلتے دیکھا اور لوگوں تک اسے جس کا تس پہنچایا. سنا گیا ہے کہ لکھنؤ میں مکھیہ منتری کے ایک پروگرام کو کَوَر کرنے سے انہیں روک دیا گیا تھا. آج 14 جنوری 2022 کو لکھنؤ میں اپنی رہائش گاہ میں اچانک آئے ہارٹ اٹیک سے وہ دنیا سے رخصت ہو گئے جب کہ اچھی فٹنیس کے لئے وہ جانے جاتے تھے. وہ لکھنوی اور گنگا جمنی تہذیب کا جیتا جاگتا نمونہ تھے. شاعری کی زبان میں اور شرافت کے لہجے میں اور بعض اوقات اس طرح دل برداشتہ ہوکر رپورٹنگ کرتے تھے کہ سننے دیکھنے والے کا دل بھر آتا تھا جیسے ایک بار رپورٹنگ کرتے وقت ان کا بھرے دل سے کہنا کہ آج لکھنؤ شرمندہ ہو گیا. نئی صحافت کے جو سچی صحافت کو زندہ رکھنے اور دیکھنے کی امید جگاتی تھی کمال خان ایک زندہ مثال تھے، وہ ایک مثال تھے وہ ایک مثال رہینگے. وہ کمال تھے وہ کمال رہینگے. افسوس! ہندوستان میں پھلتی پھولتی پیلی صحافت سے لوہا لیتا کھرا، سچا، شریف اور مہذب صحافی رخصت ہوا. زندہ باد کمال خان! الوداع!
:: آہ- کمال خان! ::
وہ صحافی بڑے کمال کا تھا
صاف ستھرا بڑے جمال کا تھا
این ڈی ٹی وی کا باکمال کمال
وہ انوکھا وہ بے مثال کمال
وہ دکھاتا تھا جس کے تس منظر
وہ تو کچھ بھی نہیں چھپاتا تھا
تیسری آنکھ پس منظری پہ رکھ
پیش منظر بھی وہ دکھاتا تھا
گنگا جمنی مزاج کا ہندی
سننے والوں کو خوب بھاتا تھا
وہ تھا چِنتک، مطالعہ والا
ٹھہرے لہجے میں گُن گُناتا تھا
ٹھہرے لہجے میں بات کرتا تھا
وہ شریفانہ پیش آتا تھا.
دودھ کا دودھ پانی کا پانی
سچ کو ہر رنگ میں دکھاتا تھا
وہ خبر کی خبر بھی رکھتا تھا
آگے پیچھے نظر بھی رکھتا تھا
زرد پھیلی ہوئی صحافت ہے
گنگا جمنا کا پانی گندہ ہے
ایسے ماحول میں بھی "تشنہ" جی
آج ہے سوگوار لکھنؤ بھی
سوگوار ہند میں ہوئے لاکھوں
لکھنؤ شہر میں بھی صدمہ ہے
@مسعود بیگ تشنہ
14 جنوری 2022 ،اِندور ،انڈیا
:: आह कमाल ख़ान! ::
(1960-2022)
वह सहाफ़ी बड़े कमाल का था
साफ़ सुथरा बड़े जमाल का था
एनडीटीवी का बा-कमाल कमाल
वह अनोखा, वह बे-मिसाल कमाल
वह दिखाता था जस के तस मंज़र
वह तो कुछ भी नहीं छुपाता था
उस से छुपता नहीं थी पस-मंज़र
पेश-मंज़र भी वह दिखाता था
गंगा जमुनी मिज़ाज का हिंदी
सुनने वालों को ख़ूब भाता था
वह था चिंतक, मुतालआ वाला
ठहरे लहजे में गुनगुनाता था
ठहरे लहजे में बात करता था
वह शरीफ़ाना पेश आता था
दूध का दूध पानी का पानी
सच को हर रंग में दिखाता था
वह ख़बर की ख़बर भी रखता था
आगे पीछे नज़र भी रखता था
ज़र्द फैली हुई सहाफ़त है
गंगा जमुना का पानी गंदा है
ऐसे माहौल में भी "तिश्ना" जी
आज है सोगवार लखनऊ भी
सोगवार हिंद में हुए लाखों
लखनऊ शहर में भी सदमा है
@मसूद बेग तिश्ना
14 जनवरी 2022, इंदौर, इंडिया
#ndtvsrjournalist
#KamalKhan