انور مسعود کی اس طرح (کوئی دیوار گریہ ہے تیرے اشعار کے پیچھے) میں اتفاقاً نعتیہ کلام ہوگیا... مسعود بیگ تشنہ ## #
:: نعت شریف ::
. نکلتی جاں مدینے کی گلی ، بازار کے پیچھے.
. میری جاں لاکھ قرباں ہے میرے دلدار کے پیچھے.
.عجب جلوہ رسولِ مصطفیٰ ہے سب جہانوں میں.
. اجالے منھ چھپائیں آپ کے انوار کے پیچھے
. نبی کے عشق میں دیوانہ میں دن رات رہتا ہوں.
. محبت موجزن رہتی ہے ان اشعار کے پیچھے .
. ہو گستاخوں پہ لعنت آپکے ہر اک زمانے میں.
. پڑے رہتے ہیں جو کہ آپ کی سرکار کے پیچھے.
. رہے دنیا سے بھی محروم ، نہ کچھ دین ہی سمجھا.
. گزاری زندگی ہم نے غلط اطوار کے پیچھے.
. مصوَّر آپ کی سیرت میں صورت آپ کی گویا.
. مصوَّر ذاتِ نوری سیرت و کردار کے پیچھے.
. ہوا کون آپ سا پیدا جہاں میں آج تک تشنہ .
. برستی رحمتیں ہیں آپ کے انوار کے پیچھے.
. نہ چھوڑا مسلکِ پیغمبری ، اعلانِ حق ہرگز.
. نہ چھوڑیں کوششیں حق کی ہزار آزار کے پیچھے.
. ہوئے تھے دشمنِ جاں اور انکاری جو تھے کل تک.
. ہوئے سب سرنگوں "تشنہ" چلے اقرار کے پیچھے.
. ہیں تشنہ نعت سے نکلے محبت میں بجھے آنسو.
'کوئی دیوار گریہ ہے تیرے اشعار کے پیچھے'.(مصرع طرح : انور مسعود).
کلام : مسعود بیگ تشنہ
No comments:
Post a Comment