Monday, January 15, 2018

AAH ! NAASIR SHAHI آہ! ناصر شاہی

آہ! ناصر شاہی
:: مسعود بیگ تشنہ ابنِ ساز برہان پوری

اُسکی شاہی بھی تھی فقیرانہ۔
اُسکی نصرت میں ہار کا غم تھا۔
وہ تھا ناصر وہی تو شاہی تھا۔
زندگی کا اُدھار کُچھ کم تھا۔
تھا وہی مہتاب بزمِ خلیق۔
ساز کا بھی اُسے بڑا دَم تھا۔
اپنی تہذیب کا وہ دِل دادہ۔
گرتی تہذیب کا وہ ماتم تھا۔
ایک مینار اور سجدہ ریز ہُوا۔
حق کرے مغفرت کیا آدم تھا۔

میر کے لہجے کے اُستاد شاعر مرحوم
ناصر شاہی برہان پوری کی وفات :  (  ۱۳ جنوری ۲۰۱۸ )    حسرت آیات پر ہدیہ خراج عقیدت
ناصر شاہی برہان پوری کے اور پھِر اپنے شعر پر ختم کرتا ہوں
قشقہ کھینچ کے دیر میں رہنا میر نے آخر کیوں چاہا۔
شائد اُسنے دیکھ لیا ہو اپنے اندر اپنا رُوپ۔
ناصر شاہی برہان پوری
میر کا لہجہ بولے یوں۔
شاہی جب منھ کھولے یوں۔
تشنہ" اب" شاہی" چپ چاپ ٠"
راہ عدم کو ہولے یوں
مسعود بیگ تشنہ

No comments:

Post a Comment