Wednesday, February 26, 2020

Ghazal Nazre Dilli ग़ज़ल नज़्रे दिल्ली غزل نذرِ دلّی

:: غزل : نذرِ دلّی ::
مبتلا ہیں جنون میں سب لوگ
اب کہاں ہیں سکون میں سب لوگ
کوئی مقتول کوئی قاتل ہے
ہیں رنگے ایک خون میں سب لوگ
تیرتے پھر رہے ہواؤں میں
افواہوں کے بَلوٗن میں سب لوگ
گُھس رہے ہیں پناہ گزیں کی طرح
عافیت کے بُطُون میں سب لوگ
دلّی تشنہ اُجڑتی دِکھتی ہے
مبتلا ہیں فسون میں سب لوگ
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Dilli Ki Ghazal दिल्ली की ग़ज़ल دلّی کی غزل

:: دلّی کی غزل ::
ہم زندہ لاش بن گئے دنگائیوں کے بیچ
ہوش و ہواس گُم ہوئے دنگائیوں کے بیچ
حاکم نے پلّا جھاڑ لیا کس کمال سے
 اُسکے ہی جبکہ لوگ تھے دنگائیوں کے بیچ
سارا نظارہ سُرخ سمندر سا ہو گیا
لاشے ہی لاشے بس اُٹھے دنگائیوں کے بیچ
'دلّی جو ایک شہر تھا لاکھوں میں آفتاب'
اُسکے نِواسی پھنس گئے دنگائیوں کے بیچ
کچھ لوگ بیچ راہ سے تشنہ نکل گئے
کچھ لوگ اور چل پڑے دنگائیوں کے بیچ
کلام : مسعود بیگ تشنہ

Tuesday, February 18, 2020

Ghazal Barange Meer ग़ज़ल बरंगे मीर غزل برنگِ میر


:: غزل بر طرح میر تقی میر ::
نہیں وسواس جی لگانے کے
ہائے رے ذوق دل لگانے کے
( میر تقی میر )
 گئے دن رات دل لگانے کے
اور بھی کام ہیں زمانے کے
اپنی قسمت پہ رو رہے ہیں میاں
دن گئے ہنسنے کے  ہنسانے کے
ہے عداوت شعار یہ حاکم
اُسکے اکرام ہیں دکھانے کے
ظلم کو مہربانی کہتا ہے
کیا طریقے ہیں آزمانے کے
ہے خدائی مدد کی بس امّید
رستے کم بچنے کے بچانے کے
کردی انصاف میں بہت تاخیر
سو بہانے تھے اک بہانے کے
تشنہ یہ اعتراض واجب ہے
فیصلے ہیں یہ دل دُکھانے کے
کلام : مسعود بیگ تشنہ
پسندیدہ شعر : ہے عداوت شعار یہ حاکم
اسکے اکرام ہیں دِکھانے کے