Thursday, December 31, 2020

Ibn-e-Adam ابنِ آدم

:: ابنِ آدم ::

روزِ ازل سے لمحہء موجود میں بھی تھے

ظلمات میں بھی، نور میں بھی، دُود میں بھی تھے

تھے آشکار روح کے اپنے جہان میں

خاکِ بدن کے لمحہء مولود میں بھی تھے 

روزِ ازل سے صرف سفر ہی سفر کیا

کارِ جہاں کی منزلِ مقصود میں بھی تھے

ایک نطفہء حقیر میں، پانی کی بوند میں

موجود نا مولود میں، مولود میں بھی تھے

سود و زیاں کا معرکہ تا زندگی رہا 

نقصانِ آخرت میں بھی تھے، سود میں بھی تھے 

آدم کے ساتھ بوئے گئے بندگی کے بیج

موسیٰ میں، ابراہیم میں، محمود (صلعم) میں بھی تھے

تھے اختیار خیر کے ، شر کے بھی ساتھ ساتھ

اچھے، بُروں میں، شاہد و مشہود میں بھی تھے

معبودیّت نے امرِ نمائندگی دیا

اوصاف وہ جو قدرتِ معبود میں بھی تھے 

جھوٹی خدائی کے بھی ہمیں تھے گناہ گار 

فرعون، قومِ عاد میں، نمرود میں بھی تھے

ہم تھے اُفق میں، صبحِ تنفّس میں، شام میں

ہاں تشنہ مطلعِ شفق آلود میں بھی تھے

کلام : مسعود بیگ تشنہ ،اندور

10 ستمبر 2020، اِندور، انڈیا

Naye saal ki nazm نئے سال کی نظم

 :: نئے سال کی نظم ::

اے نئے سال

خدا کے لئے

//مت بننا وبال

اے نئے سال

نِراسا کو

//امیدوں میں ڈھال

اے نئے سال

وباؤں کو

//بلاؤں کو نکال 

اے نئے سال

کھیت سرسبز ہوں 

//مزدور خوش حال 

اے نئے سال

بدل دشمنی

//کر پیار بحال

اے نئے سال

ٹھیک حاکم رہے

//اور دیس خوش حال 

اے نئے سال

✳️نہ مرگِ انبوہ

//نہ جنگ و جدال 

کلام : مسعود بیگ تشنہ

✳️ہولوکاسٹ، ایک خاص نسل یا گروہ کو الگ تھلگ

کرنا اور پھر قتلِ عام کرنا

31 دسمبر 2020، اِندور، انڈیا

#HappyNewYear

ImtehaN hai kayenat امتحاں ہے کائنات

 :: امتحاں ہے کائنات ::

ہے لگائے وقت گھات 

جیت کیسی کیسی مات 

آتے کل کی آہٹیں  

جاتے لمحوں کی برات 

بےیقینی کی ہوا

اور امیّدوں کے پات

زور آور آندھیاں 

یہ شجر رخشِ ثبات  

وقت ہے کس کے تلے 

اور ہے یہ کس کے ہات

جبر کا یہ سلسلہ 

یہ رضا کی مشکلات

ہے جنوں ساماں سفر 

امتحاں ہے کائنات

حوصلہ جگنو بدن 

بیتے گی تشنہ یہ رات

کلام : مسعود بیگ تشنہ

29 دسمبر، 2020، اِندور ،انڈیا

Jo saal aaye جو سال آئے

 :: جو سال آئے ::

جنوں میں بدلے + فسوں میں بدلے

گزرتے یہ پل + کہ خوں میں بدلے

کچھ ایک کے + چاؤ چوں میں بدلے


تھے اہلِ دانش + جو قید پائے 

ورودھ کے سُر +بڑے دبائے 

نکل کے شاہیں +گھروں سے آئے 


منافرت میں + منافقت میں

یہ سال گزرا + وبا کی رُت میں

کچھ ایک کا بس + منافعت میں


سفر میں لُٹنا + گلے کٹانا

مہاجروں کا + گھروں کو آنا

غریب کا اور + غریب بننا


غریب بچّوں + کی پاٹھ شالا

کہاں وہ تھالی + کہاں نوالا

کسے تھی چِنتا + کہاں سنبھالا


ہوئی ہے سب + بیچنے کی سازش

بڑے گھرانے + بڑی نوازش

کسان، جنتا + کہاں گزارش 


زمین بیچی + ضمیر بیچا

ہری رُتوں کا + خمیر بیچا

یہ دھر دبوچا + یہ دھیر بیچا 


یقین ہو کل + حسین ہو کل

جو سال آئے + متین ہو کل

نہ سال تشنہ + مشین ہو کل 

کلام : مسعود بیگ تشنہ

28 دسمبر 2020، اِندور، انڈیا