پیرس میں ہوئے دہشت گرد حملوں کے خلاف
یہ دہشت ،دھماکے ،یہ قتل اور خوں کیوں ۔
یہ بدلہ ،یہ نفرت،یہ وحشت ،جنوں کیوں ۔
بتاؤ سیاست کے جھوٹے خداؤ ۔
میں انساں ہوں یہ ظلم آخر سہوں کیوں ۔
......
مجھے تم نے دہشت کا آلہ بنایا ۔
حکومت،سیاست کا آلہ بنایا ۔
مجھے جال میں اپنے تم نے پھنساکر ۔
زمانے کی نفرت کا آلہ بنایا ۔
.....
کہ تم بس حکومت کرو اپنے ڈھنگ سے ۔
کہ تم بس سیاست کرو اپنے ڈھنگ سے ۔
بہانے سے دہشت کے ہتھیار بیچو۔
کہ تم بس تجارت کرو اپنے ڈھنگ سے ۔
....
بڑی طاقتوں ہوش میں آؤ اب تو ۔
حکومت کے نشہ سے جگ جاؤ اب تو ۔
ہتھیاروں کی بند ہو اب تجارت۔
اہنسا کی لکّھو نئی اب عبارت۔
.....
محبّت کا ہتھیار اپنا کے دیکھو ۔
محبّت کا معیار اپنا کے دیکھو ۔
حکومت تمہاری بھی ،سب کی چلےگی ۔
مساوات ایک بار اپنا کے دیکھو ۔
.....
اٹھو ایک ہو جاؤ دحشت مٹانے ۔
ہاں امن و اما ں کی یہ دُنیا بنانے۔
جیو جینے دو اپنی اپنی طرح سے ۔
بناؤ محبّت کے ہر سو ٹھکانے ۔
.......شاعر : مسعود بیگ تشنہ ،انڈیا
bahut khoob
ReplyDelete