Saturday, November 14, 2015

Paris mein huey dehshat gard hamlon ke khilaaf پیرس میں ہوئے دہشت گرد حملوں کے خلاف


پیرس میں ہوئے دہشت گرد حملوں کے خلاف

یہ دہشت ،دھماکے ،یہ قتل اور خوں  کیوں  ۔
یہ بدلہ ،یہ نفرت،یہ وحشت ،جنوں کیوں ۔
بتاؤ سیاست کے جھوٹے خداؤ ۔
میں انساں ہوں یہ ظلم آخر سہوں کیوں ۔
......
مجھے تم نے دہشت کا آلہ بنایا ۔
حکومت،سیاست کا آلہ بنایا ۔
مجھے جال میں اپنے تم نے پھنساکر ۔
زمانے کی نفرت کا آلہ بنایا ۔
.....
کہ تم بس حکومت کرو اپنے ڈھنگ سے ۔
کہ تم بس سیاست کرو اپنے ڈھنگ سے ۔
بہانے سے دہشت کے ہتھیار بیچو۔
کہ تم بس تجارت کرو اپنے ڈھنگ سے ۔
....
بڑی طاقتوں ہوش میں آؤ اب تو ۔
حکومت کے نشہ سے جگ جاؤ اب تو ۔
ہتھیاروں کی بند ہو اب تجارت۔
اہنسا کی لکّھو نئی اب عبارت۔
.....
محبّت کا ہتھیار اپنا کے دیکھو ۔
محبّت کا معیار اپنا کے دیکھو ۔
حکومت تمہاری بھی ،سب کی چلےگی ۔
مساوات ایک بار اپنا کے دیکھو ۔
.....
اٹھو ایک ہو جاؤ دحشت مٹانے ۔
 ہاں امن و اما ں کی یہ دُنیا بنانے۔
جیو جینے دو اپنی اپنی طرح سے ۔
بناؤ محبّت کے ہر سو ٹھکانے ۔
.......شاعر : مسعود بیگ تشنہ ،انڈیا 

1 comment: