Monday, November 4, 2013

MUHARRAM UL HARAAM AUR WAQIA E KARBALA

  :: محرم الحرام اور واقعہ  کربلا ::

١

. ایمان سلامت ہے تو ایمان کو جانو 

. باطل کا بھرم توڈ کے ایقان کو جانو

. عبّاس علمدار کا پرچم نہ گراؤ

. باطل سے گھرے اپنے مسلمان کو جانو 

٢

. شھید ہو کے بھی زندہ ہیں کربلا کے شھید 

. ہوئے تھے دین پہ قربان سر کٹا کے شھید

. حسین ابن علی کا تھا اتباع منظور

. بچا گئے اسلامٰ  خوں بہا کے شھید 

٣

. نہ اپنی جان کی پرواہ نہ اپنے گھر کا خیال 

. نظر میں صرف تھا اسلام کی بقا کا سوال 

. لہو تھا آنکھ میں ٰ ایمان دل میں ٰ سر پہ  جنوں 

. بڑے ہی کرب و بلا میں تھا کربلا کا حال 

٤

 .  حسسین   کے دعوے کی تو چمکار بہت تھی

. تھے اہل وفا  انکی تو للکار بہت تھی 

. خوں دینے کو اکساتا تھا ایمان کا جذبہ

. خوں پینے کو ہر فرد کی تلوار بہت تھی

٥

. ایمان کی مانو تو یہ اسلام بہت ہے 

. باطل کے مٹانے کو یہی نام بہت ہے

. پھرآج ضرورت ہے حسین ابن علی کی 

. باطل کا چلن آج سر عام بہت ہے 

٦

. دل میں حسین کب تھےٰ تلوار تھی یزیدی

. گفتار صلح پر تھی ٰ تکرار تھی یزیدی 

. کوفے کے رہنے والے اہل  وفا نہ ٹھرے 

. ایمان بک گیا تھا ٰ جھنکار تھی یزیدی

٧

. سارے جہاں میں صرف ولایت علی کی ہے 

. ابن علی کے ساتھ شہادت علی کی ہے 

. دین حسین ٰ دین علی ٰ دین  احمدی 

. شھداۓ کربلا میں شجاعت علی کی ہے 

................................................

شاعر : مسعود بیگ تشنہ ٰ اندور ٰ انڈیا 

.....................٠٧فروری ٢٠٠٦

کو گوالیار  میں پڑھی گئی 

 

No comments:

Post a Comment