MUHARRAM UL HARAAM AUR WAQIA E KARBALA
:: محرم الحرام اور واقعہ کربلا ::
١
. ایمان سلامت ہے تو ایمان کو جانو
. باطل کا بھرم توڈ کے ایقان کو جانو
. عبّاس علمدار کا پرچم نہ گراؤ
. باطل سے گھرے اپنے مسلمان کو جانو
٢
. شھید ہو کے بھی زندہ ہیں کربلا کے شھید
. ہوئے تھے دین پہ قربان سر کٹا کے شھید
. حسین ابن علی کا تھا اتباع منظور
. بچا گئے اسلامٰ خوں بہا کے شھید
٣
. نہ اپنی جان کی پرواہ نہ اپنے گھر کا خیال
. نظر میں صرف تھا اسلام کی بقا کا سوال
. لہو تھا آنکھ میں ٰ ایمان دل میں ٰ سر پہ جنوں
. بڑے ہی کرب و بلا میں تھا کربلا کا حال
٤
. حسسین کے دعوے کی تو چمکار بہت تھی
. تھے اہل وفا انکی تو للکار بہت تھی
. خوں دینے کو اکساتا تھا ایمان کا جذبہ
. خوں پینے کو ہر فرد کی تلوار بہت تھی
٥
. ایمان کی مانو تو یہ اسلام بہت ہے
. باطل کے مٹانے کو یہی نام بہت ہے
. پھرآج ضرورت ہے حسین ابن علی کی
. باطل کا چلن آج سر عام بہت ہے
٦
. دل میں حسین کب تھےٰ تلوار تھی یزیدی
. گفتار صلح پر تھی ٰ تکرار تھی یزیدی
. کوفے کے رہنے والے اہل وفا نہ ٹھرے
. ایمان بک گیا تھا ٰ جھنکار تھی یزیدی
٧
. سارے جہاں میں صرف ولایت علی کی ہے
. ابن علی کے ساتھ شہادت علی کی ہے
. دین حسین ٰ دین علی ٰ دین احمدی
. شھداۓ کربلا میں شجاعت علی کی ہے
................................................
شاعر : مسعود بیگ تشنہ ٰ اندور ٰ انڈیا
.....................٠٧فروری ٢٠٠٦
کو گوالیار میں پڑھی گئی
No comments:
Post a Comment